27ویں آئینی ترمیم اتحادیوں سے مکمل مشاورت کے بعد پیش کی جائے گی، اسحاق ڈار

اسلام آباد ڈپٹی وزیراعظم اور قائدِ ایوان اسحاق ڈار نے منگل کے روز سینیٹ کو یقین دلایا کہ مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم حکومت کی اپنی پیشکش ہے اور اسے اتحادی جماعتوں سے مکمل مشاورت کے بعد ہی پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔

چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کے قائم مقام صدر ہونے کے باعث اجلاس کی صدارت سینیٹر منظور احمد نے کی۔ اجلاس کے آغاز میں معمول کے امور نمٹائے گئے، جس کے بعد 27ویں ترمیم پر بحث کے دوران ماحول گرم ہوگیا۔

پاکستان تحریکِ انصاف کے پارلیمانی رہنما بیرسٹر علی ظفر کی تقریر کے جواب میں اسحاق ڈار نے واضح کیا کہ یہ ترمیم کسی بیرونی دباؤ یا غیر سرکاری تجویز کے تحت نہیں آرہی۔ “یہ حکومت کی اپنی ترمیم ہے، باہر سے نازل نہیں ہوئی،” انہوں نے کہا۔ “یہ عمل سینیٹ سے شروع ہوگا تاکہ ہر پہلو پر تفصیلی غور کیا جا سکے، اس کے بعد قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔”

انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم، اے این پی اور بی اے پی سمیت تمام اتحادیوں کو اعتماد میں لیا جا رہا ہے۔ “ہم آئین و قانون کے مطابق آگے بڑھیں گے، ہر رکن کو بحث اور رائے دینے کا مکمل حق حاصل ہوگا،” ڈار نے کہا۔ “ترمیم کا حتمی مسودہ اتحادیوں کی مشاورت سے ہی طے ہوگا۔”

انہوں نے تجویز دی کہ ترمیم کو پہلے سینیٹ میں لایا جائے کیونکہ قومی اسمبلی میں “نمبروں کا کھیل” زیادہ پیچیدہ ہے، اور یہ بل قانون و انصاف کمیٹی کو بھجوایا جائے گا تاکہ وہ تفصیلی جائزہ لے۔

بیرسٹر علی ظفر کی جانب سے اپوزیشن لیڈر کی عدم تقرری پر تنقید کے جواب میں ڈار نے کہا کہ یہ ذمہ داری آئینی طور پر چیئرمین سینیٹ کی ہے۔ “جب تمام تقاضے پورے ہوجائیں گے تو چیئرمین اس پر عملدرآمد کریں گے،” انہوں نے کہا۔

اس سے قبل بیرسٹر ظفر نے ایوان کو بتایا کہ ان کی جماعت نے ایک ہفتہ قبل چیئرمین کو اپوزیشن لیڈر کی تقرری کے لیے خط لکھا تھا لیکن کوئی جواب نہیں ملا۔ “اپوزیشن لیڈر کے بغیر یہ کارروائیاں آئینی طور پر درست نہیں ہیں،” انہوں نے مؤقف اختیار کیا۔

انہوں نے بلاول بھٹو زرداری کے اس بیان کا بھی حوالہ دیا جس میں انہوں نے 27ویں ترمیم کے پسِ منظر پر سوال اٹھایا تھا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ بطور سیاسی جماعت کے سربراہ بلاول کو اپنی رائے دینے کا حق حاصل ہے اور ان کے خیالات بے بنیاد نہیں۔

ڈار نے حکومت کا مؤقف دہراتے ہوئے کہا، “27ویں آئینی ترمیم حکومت خود پیش کر رہی ہے۔ اسے کسی شور شرابے کے بغیر مکمل شفافیت اور اتفاق رائے سے آگے بڑھایا جائے گا۔”

انہوں نے مزید کہا کہ “ترمیمات ہمیشہ آئینی تقاضوں اور پارلیمانی اتفاقِ رائے کے ساتھ ہی ہونی چاہئیں، کسی بیرونی دباؤ سے نہیں۔”

خطاب کے دوران اسحاق ڈار نے خطے کی صورتحال اور سلامتی سے متعلق امور پر بھی بات کی۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے 2,000 میٹرک ٹن سے زائد امداد غزہ بھجوائی ہے اور سات مسلم ممالک کے ساتھ مل کر جنگ بندی اور انسانی امداد کی فراہمی کے لیے سفارتی کوششوں میں شامل ہے۔

افغانستان سے متعلق گفتگو میں انہوں نے کہا کہ طالبان حکومت سے بارہا کہا گیا ہے کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو۔ “اگر جنگ مسلط کی گئی تو ہم آخری سانس تک لڑیں گے،” انہوں نے واضح کیا۔

ڈار نے کہا کہ کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے عناصر اب بھی سرحد پار سے کارروائیاں کر رہے ہیں، تاہم انہیں امید ہے کہ 6 نومبر کو پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات میں پیشرفت ہوگی۔

اجلاس کے دوران اپوزیشن لیڈر کی تقرری میں تاخیر پر پی ٹی آئی سینیٹرز نے احتجاج کیا، ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں، نعرے بازی کی اور چیئرمین کی میز کے گرد احتجاج کرتے رہے، جس سے کارروائی کچھ دیر کے لیے متاثر ہوئی۔

اس کے باوجود ایوان نے قانون سازی کا عمل جاری رکھا اور متعدد اہم بل منظور کیے، جن میں دانش اسکول اتھارٹی بل 2025، کنگ حمد یونیورسٹی آف نرسنگ اینڈ ایسوسی ایٹڈ میڈیکل سائنسز بل 2025، آسان کاروبار بل 2025 شامل ہیں۔

مزید برآں، سینیٹ نے قانونِ شہادت (ترمیمی) بل 2025 کی منظوری دی اور ورچوئل اثاثہ جات آرڈیننس 2025 کو 120 دن کے لیے توسیع دی، جس کی تحریک وفاقی وزیر قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے پیش کی۔

More From Author

بجلی کی کمپنیاں سولر صارفین پر فکسڈ چارجز لگانے کی تیاری میں

اٹلی نے پانچ ہزار سال پرانے نوادرات پاکستان کے حوالے کر دیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے