پاکستان 2026 تک چین کا پہلا جدید آبدوز بیڑے میں شامل کرے گا

اسلام آباد — پاکستان بحریہ آئندہ سال اپنے دفاعی نظام میں ایک اہم سنگِ میل عبور کرنے جا رہی ہے، جب وہ چین کے تعاون سے تیار کردہ پہلی ہانگور کلاس آبدوز کو باقاعدہ طور پر بیڑے میں شامل کرے گی۔
بحریہ کے سربراہ ایڈمرل نوید اشرف نے چینی اخبار گلوبل ٹائمز سے گفتگو میں تصدیق کی کہ آٹھ جدید آبدوزوں پر مشتمل منصوبہ تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے اور 2028 تک مکمل ہو جائے گا۔ اُن کے مطابق رواں سال چین میں دوسری اور تیسری آبدوز کا لانچ ہونا دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون میں ایک اہم پیش رفت ہے۔

ایڈمرل اشرف کا کہنا تھا کہ ہانگور کلاس پروگرام صرف بحری بیڑے کی توسیع تک محدود نہیں بلکہ اس کا مقصد مقامی سطح پر ٹیکنالوجی کے تبادلے اور ہنر مندی میں اضافہ بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ کراچی شپ یارڈ اینڈ انجینئرنگ ورکس میں مقامی ماہرین کی تربیت اور استعداد بڑھانے میں مددگار ثابت ہوگا، جس سے پاکستان کی سمندری دفاعی صلاحیت مزید مضبوط ہوگی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ چین سے حاصل کردہ ٹائپ 054 اے/پی فریگیٹس بھی پاکستان بحریہ کی طاقت میں نمایاں اضافہ کر چکے ہیں۔ ان جہازوں کو انہوں نے “انتہائی جدید سطحی جنگی جہاز” قرار دیا جو فضائی دفاع، آبدوز شکن جنگ اور سمندری نگرانی کی صلاحیتوں کو کئی گنا بڑھا رہے ہیں۔
ان کے بقول: “یہ جدید پلیٹ فارمز بحرِ عرب اور بحرِ ہند میں موجود اُن سمندری راستوں کے تحفظ کے لیے نہایت اہم ہیں جو عالمی تجارت اور پاکستان کی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔”

تقریباً 5 ارب ڈالر مالیت کے اس آبدوز منصوبے کے تحت چار آبدوزیں چین میں جبکہ چار پاکستان میں تیار کی جا رہی ہیں۔ چین میں تعمیر شدہ تین آبدوزیں پہلے ہی یانگتزے دریا کے قریب شپ یارڈ سے لانچ کی جا چکی ہیں۔

ایڈمرل اشرف نے چینی بحری ٹیکنالوجی کو "قابلِ اعتماد، جدید اور پاکستان بحریہ کی ضروریات سے ہم آہنگ” قرار دیا۔ انہوں نے بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون اب بے پائلٹ نظام، مصنوعی ذہانت اور الیکٹرانک وارفیئر جیسے نئے شعبوں تک پھیل چکا ہے، جو مستقبل کی جنگی تیاریوں کی سمت ایک بڑا قدم ہے۔

گزشتہ پانچ برسوں میں پاکستان، چین کا سب سے بڑا دفاعی شراکت دار بن چکا ہے، جو چین کی کل دفاعی برآمدات کا 60 فیصد سے زائد حصہ خرید رہا ہے، جیسا کہ اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (SIPRI) کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں۔

ایڈمرل اشرف نے کہا کہ پاکستان اور چین اب جہاز سازی، مشترکہ تربیت، ٹیکنالوجی کے تبادلے اور سمندری صنعت کی ترقی جیسے شعبوں میں تعاون کو مزید گہرا کر رہے ہیں۔
ان کے بقول، “ہمارا شراکت داری کا رشتہ باہمی اعتماد، مشترکہ تزویراتی مقاصد اور دہائیوں پر محیط تعاون پر قائم ہے۔ ہم مل کر ایک محفوظ سمندری ماحول تشکیل دینے کے لیے پرعزم ہیں جو خطے میں امن اور خوشحالی کو فروغ دے۔”

انہوں نے مزید کہا کہ جدید آبدوزوں اور فریگیٹس کے اضافے نے پاکستان بحریہ کی دفاعی طاقت اور مؤثر رسائی میں نمایاں اضافہ کیا ہے، جبکہ چین کے ساتھ مشترکہ مشقوں نے دونوں افواج کے درمیان پیشہ ورانہ ہم آہنگی کو مزید مضبوط کیا ہے۔
ایڈمرل اشرف کے الفاظ میں: “یہ تعاون صرف ہتھیاروں تک محدود نہیں، بلکہ یہ ہمارے باہمی وژن اور دیرینہ دوستی کی عکاسی کرتا ہے جو وقت کی ہر آزمائش پر پوری اتری ہے۔”

More From Author

کراچی کے شہری نے بھاری ای ٹریفک جرمانوں کے خلاف سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا

اِسکری بینک کا 18.2 ارب روپے منافع، 9 ماہ میں 28 فیصد اضافہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے