اسلام آباد —۔ انہوں نے رواں سال جولائی میں انگلینڈ کے شہر کیمبرج میں اپنی دائیں پنڈلی کا آپریشن کروایا تھا جس کے باعث وہ ڈائمنڈ لیگ میں شرکت نہ کر سکے۔
ڈاکٹر اسد عباس نے کہا کہ ارشد کی بحالی کامیاب رہی ہے اور وہ ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ (ٹوکیو، 13 ستمبر) میں بہترین کارکردگی دکھانے کے لیے تیار ہیں۔
“ارشد نے مکمل صحتیابی حاصل کر لی ہے اور وہ اپنی بہترین فارم میں ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ وہ پیرس سے بھی بہتر کارکردگی دکھا سکیں گے،” ڈاکٹر عباس نے کہا۔
ارشد ندیم اور بھارت کے نیرج چوپڑا کی دشمنی اس ایونٹ کا سب سے بڑا مرکزِ نگاہ ہوگی۔ گزشتہ ورلڈ چیمپئن شپ (بوداپسٹ، 2023) میں نیرج نے 88.17 میٹر کی تھرو کے ساتھ گولڈ میڈل جیتا، جبکہ ارشد محض 0.35 میٹر کے فرق سے سلور میڈل پر اکتفا کر سکے۔
ارشد ندیم نے پیرس اولمپکس میں 92.97 میٹر کی ریکارڈ تھرو کے ساتھ گولڈ میڈل جیت کر پاکستان کو 32 سال بعد پہلا اولمپک گولڈ دلوایا تھا۔ اس سے قبل پاکستان نے 1992 لاس اینجلس اولمپکس میں ہاکی میں سونے کا تمغہ جیتا تھا۔
اب مکمل فٹنس کے ساتھ، وہ ٹوکیو میں نئی تاریخ رقم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔