اسلام آباد: پاکستان نے دنیا بھر میں خودمختار قرضوں کے ڈیفالٹ رسک میں نمایاں کمی ریکارڈ کی ہے، جس کے بعد وہ عالمی سطح پر دوسرا بہترین کارکردگی دکھانے والا ملک بن گیا ہے۔ یہ اعداد و شمار بلوم برگ کی جانب سے جاری کردہ کریڈٹ ڈیفالٹ سویپ (CDS) پر مبنی رپورٹ میں سامنے آئے ہیں۔
وزیر خزانہ کے مشیر، خرم شہزاد نے بتایا کہ پاکستان واحد ملک ہے جس نے گزشتہ ایک سال کے دوران ہر سہ ماہی میں مسلسل بہتری دکھائی ہے۔
کریڈٹ ڈیفالٹ سویپ ایک ایسا پیمانہ ہے جس سے سرمایہ کار یہ اندازہ لگاتے ہیں کہ کسی ملک یا ادارے کے اپنے قرضے واپس نہ کرنے کے امکانات کتنے ہیں۔ جب CDS کی لاگت کم ہوتی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ سرمایہ کار اس ملک کو کم خطرناک سمجھتے ہیں۔ پاکستان کے CDS میں نمایاں کمی اس بات کا ثبوت ہے کہ عالمی سرمایہ کار اب ملک کی مالی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کی صلاحیت پر زیادہ اعتماد کر رہے ہیں۔
خرم شہزاد کے مطابق، “بلوم برگ کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق پاکستان خودمختار قرضوں کے ڈیفالٹ رسک میں کمی کے لحاظ سے دنیا کی دوسری سب سے زیادہ بہتر کارکردگی دکھانے والی معیشت بن چکا ہے۔” انہوں نے بتایا کہ پاکستان ابھرتی ہوئی معیشتوں (Emerging Markets) میں ترکیے کے بعد دوسرے نمبر پر ہے، جبکہ جون 2024 سے ستمبر 2025 کے درمیان ملک کے کریڈٹ آؤٹ لک میں نمایاں بہتری آئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ “اہم بات یہ ہے کہ پاکستان ابھرتی ہوئی معیشتوں کے تمام ممالک میں واحد ملک ہے جس نے گزشتہ سال کے دوران ہر سہ ماہی میں مسلسل بہتری دکھائی ہے۔” ان کے مطابق، پاکستان کے ڈیفالٹ رسک میں تقریباً 2,200 بیسس پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
یہ کمی جنوبی افریقہ اور ایل سلواڈور جیسے ممالک سے بھی زیادہ ہے، جبکہ ارجنٹینا، مصر، اور نائجیریا جیسے ممالک میں ڈیفالٹ رسک میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
خرم شہزاد کا کہنا تھا کہ یہ بہتری میعشت کے استحکام، ساختی اصلاحات، بروقت قرضوں کی ادائیگی، اور آئی ایم ایف پروگرام پر مستقل عملدرآمد کی بدولت ممکن ہوئی ہے۔ “ڈیفالٹ رسک میں یہ نمایاں کمی اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ عالمی سرمایہ کار پاکستان کی مالی پوزیشن کو پہلے سے کہیں زیادہ مستحکم سمجھ رہے ہیں۔”
انہوں نے یہ بھی کہا کہ عالمی ریٹنگ ایجنسیوں جیسے ایس اینڈ پی گلوبل، فچ اور موڈیز — کی جانب سے پاکستان کی ریٹنگ میں مثبت تبدیلیوں نے بھی سرمایہ کاروں کے اعتماد کو مزید تقویت دی ہے۔
خرم شہزاد کے مطابق، “پاکستان بتدریج اپنی مالیاتی ساکھ بحال کر رہا ہے اور اب وہ ابھرتی ہوئی معیشتوں میں سب سے زیادہ بہتری دکھانے والی کہانیوں میں شامل ہو چکا ہے۔”
پاکستان کی معیشت کو گزشتہ برسوں میں شدید بحران کا سامنا رہا، جب 2023 میں زرمبادلہ کے ذخائر خطرناک حد تک کم ہوگئے تھے اور ملک کے ڈیفالٹ ہونے کا خدشہ بڑھ گیا تھا۔ تاہم آئی ایم ایف سے قسط کے اجراء اور چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جیسے دوست ممالک کی مالی مدد سے بحران ٹل گیا۔
بحران سے نکلنے کے بعد حکومت نے آئی ایم ایف کی ہدایات کے مطابق سخت معاشی اصلاحات نافذ کیں جن میں مالیاتی نظم و ضبط، سبسڈیز میں کمی، اور محصولات میں بہتری جیسے اقدامات شامل ہیں تاکہ معیشت کو مستحکم کیا جا سکے اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ مشکلات اب بھی موجود ہیں، لیکن ڈیفالٹ رسک میں مسلسل کمی اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ پاکستان اپنی عالمی مالی ساکھ کی بحالی کی راہ پر کامیابی سے گامزن ہے۔