ٹرمپ کا وزیراعظم شہباز شریف اور ’پسندیدہ‘ فیلڈ مارشل عاصم منیر کو غزہ امن معاہدے میں کردار پر خراجِ تحسین

ایک غیر معمولی سفارتی اعتراف کے طور پر، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کی غزہ امن معاہدے کے حصول میں فعال کردار پر تعریف کرتے ہوئے اسے ’’عالمی استحکام کے لیے تاریخی لمحہ‘‘ قرار دیا۔

شرم الشیخ میں پیر کے روز غزہ امن معاہدے پر دستخط کے بعد منعقدہ پریس کانفرنس کے دوران صدر ٹرمپ نے کئی عالمی رہنماؤں کی کاوشوں کو سراہا، تاہم پاکستانی قیادت کو خصوصی طور پر خراجِ تحسین پیش کیا۔ پاک فوج کے سربراہ کا ذکر کرتے ہوئے ٹرمپ نے مسکراتے ہوئے کہا، ’’میرا پسندیدہ فیلڈ مارشل‘‘ — جس پر ہال تالیوں سے گونج اٹھا۔ اس موقع پر صدر ٹرمپ نے وزیراعظم شہباز شریف کو بھی خطاب کے لیے مدعو کیا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے خطاب کے دوران اس دن کو ’’عصرِ حاضر کی تاریخ کے عظیم ترین دنوں میں سے ایک‘‘ قرار دیا اور کہا کہ ’’صدر ٹرمپ نے غزہ میں امن کے لیے جو انتھک محنت کی، وہ حقیقی معنوں میں قابلِ ستائش ہے۔‘‘ انہوں نے کہا، ’’صدر ٹرمپ ایک سچے امن کے داعی ہیں جنہوں نے دن رات محنت کر کے دنیا کو امن و خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کی کوشش کی۔‘‘

شہباز شریف نے یاد دلایا کہ پاکستان نے پہلے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کیا تھا — ’’کیونکہ انہوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ کو رکوانے میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔‘‘ وزیراعظم نے کہا، ’’آج ایک بار پھر میں اس عظیم صدر کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کرنا چاہتا ہوں کیونکہ انہوں نے نہ صرف جنوبی ایشیا میں لاکھوں جانیں بچائیں بلکہ اب مشرقِ وسطیٰ میں بھی امن قائم کیا ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ’’صدر ٹرمپ کی بصیرت افروز قیادت اور غیر معمولی عزم کو دنیا ہمیشہ یاد رکھے گی۔ وہ وہی رہنما ہیں جنہوں نے ناممکن حالات میں بھی امن کو ممکن بنایا۔‘‘

وزیراعظم نے ماضی کے بحرانوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا، ’’اگر صدر ٹرمپ اور ان کی ٹیم نے بروقت مداخلت نہ کی ہوتی تو بھارت اور پاکستان کے درمیان تصادم سنگین صورتحال اختیار کر سکتا تھا۔ دونوں ایٹمی طاقتیں ہیں، اور آج دنیا اس بات پر شکر گزار ہے کہ بات چیت کے ذریعے امن ممکن ہوا۔‘‘

شہباز شریف نے مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی، قطر کے امیر، ترکیہ کے صدر، اردن کے بادشاہ عبداللہ، سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان اور متحدہ عرب امارات کی قیادت کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے غزہ اور خطے میں امن کے قیام کے لیے اہم کردار ادا کیا۔

خطاب کے اختتام پر وزیراعظم نے کہا، ’’مسٹر پریذیڈنٹ! میں آپ کی قیادت اور وژن کو سلام پیش کرتا ہوں۔ آپ وہ رہنما ہیں جن کی دنیا کو سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ خدا آپ کو سلامت رکھے اور انسانیت کی خدمت کے لیے مزید طاقت عطا فرمائے۔‘‘

غزہ امن معاہدہ، جسے کئی ماہ کی سفارتی کوششوں کے بعد تاریخی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے، مشرقِ وسطیٰ میں استحکام کی ایک بڑی امید بن کر اُبھرا ہے — اور اس عمل میں پاکستان کی قیادت کو بین الاقوامی سطح پر غیر معمولی پذیرائی حاصل ہوئی ہے۔

More From Author

پاکستان کی آئی ٹی برآمدات متحدہ عرب امارات میں 37 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی نئی بلند ترین سطح پر، ڈیجیٹل ترقی کے نئے دور کی شروعات

ٹرمپ کی خواہش: پاکستان اور بھارت بہترین ہمسائے بنیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے