لاہور: پاکستان نے آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ 2025–27 کے اپنے سفر کا آغاز شاندار انداز میں کیا، جب بدھ کو قذافی اسٹیڈیم لاہور میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میچ میں میزبان ٹیم نے جنوبی افریقہ کو 93 رنز سے شکست دے دی۔
277 رنز کے ہدف کے تعاقب میں جنوبی افریقہ کی پوری ٹیم 183 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔ پاکستان کی جانب سے اسپنر نعمان علی اور فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی نے تباہ کن بولنگ کرتے ہوئے چار، چار وکٹیں حاصل کیں، جبکہ ساجد خان نے بھی اہم مواقع پر وکٹیں حاصل کر کے نمایاں کردار ادا کیا۔
مہمان ٹیم کی اننگز کا آغاز ہی مشکلات سے ہوا، جب کپتان ایڈن مارکرم صرف تین رنز بنا کر نعمان علی کا شکار بن گئے۔ نعمان نے اگلے ہی اوور میں ویان ملڈر کو کھاتہ کھولنے کا موقع دیے بغیر پویلین بھیج دیا، جس سے جنوبی افریقہ دباؤ میں آگیا۔ رکلٹن اور ڈی زورزی نے تیسری وکٹ کے لیے 33 رنز کی شراکت قائم کر کے مزاحمت کی، مگر چوتھے دن کے آغاز پر شاہین آفریدی نے ایک بار پھر میچ کا رخ پلٹ دیا۔
51 رنز دو کھلاڑی آؤٹ پر کھیل دوبارہ شروع ہونے کے بعد شاہین نے پہلے ہی اوور میں ڈی زورزی کو 16 رنز پر آؤٹ کیا، جبکہ نعمان نے اپنی شاندار بولنگ کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے ٹرِسٹن اسٹبز کو صرف دو رنز پر پویلین بھیج دیا۔ اس موقع پر جنوبی افریقہ کا اسکور 55 رنز پر چار کھلاڑی آؤٹ ہو چکا تھا۔
ڈیوالڈ بریوس اور رکلٹن نے پانچویں وکٹ کے لیے 50 رنز کی شراکت قائم کر کے ٹیم کو کچھ سہارا دیا۔ بریوس، جو پہلی اننگز میں صفر پر آؤٹ ہوئے تھے، نے جارحانہ انداز اپناتے ہوئے 54 گیندوں پر 54 رنز کی دلیرانہ اننگز کھیلی — جو ان کے کیریئر کی دوسری نصف سنچری تھی۔ تاہم، ان کی مزاحمت زیادہ دیر نہ چل سکی اور نعمان نے ایک بار پھر انہیں آؤٹ کر کے پاکستان کو بڑی کامیابی دلا دی۔
اس کے بعد پاکستان کے بولرز نے کھیل پر مکمل گرفت حاصل کر لی۔ ساجد خان نے رکلٹن کو آؤٹ کر کے ایک اور اہم وکٹ حاصل کی، اور لنچ کے بعد انہوں نے سینوران متھوسامی کو صرف چھ رنز پر پویلین بھیج دیا۔
اختتامی مرحلے میں کائل ویریانے (19) اور سائمن ہارمر نے کچھ دیر مزاحمت کی، لیکن شاہین آفریدی نے زبردست اسپیل کے ساتھ میچ ختم کر دیا۔ انہوں نے ویریانے اور پرینیلن سبریئن (8) کو آؤٹ کر کے جنوبی افریقہ کی اننگز سمیٹ دی۔ شاہین نے 33 رنز کے عوض چار وکٹیں حاصل کیں، جبکہ نعمان نے 79 رنز دے کر چار کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔
پاکستان کی فتح کی بنیاد پہلی اننگز میں رکھی گئی تھی، جب ٹیم نے 378 رنز کا مضبوط مجموعہ بنایا۔ امام الحق اور سلمان آغا دونوں نے شاندار 93، 93 رنز کی اننگز کھیلی، جبکہ جنوبی افریقہ کے اسپنر متھوسامی نے اپنے کیریئر کی بہترین بولنگ کرتے ہوئے 6 وکٹیں 117 رنز کے عوض حاصل کیں۔
جواب میں جنوبی افریقہ کی ٹیم 269 رنز پر ڈھیر ہوگئی، حالانکہ ٹونی ڈی زورزی نے 104 رنز کی شاندار سنچری اسکور کر کے کچھ مزاحمت دکھائی۔ نعمان علی ایک بار پھر نمایاں رہے، جنہوں نے 6 وکٹیں 107 رنز کے عوض حاصل کیں، جبکہ ساجد خان نے تین اور سلمان آغا نے ایک وکٹ حاصل کی۔
109 رنز کی برتری کے ساتھ دوسری اننگز میں پاکستان کی بیٹنگ متاثر کن نہ رہی اور پوری ٹیم 167 رنز پر آؤٹ ہوگئی۔ بابر اعظم نے 42، عبداللہ شفیق نے 41 اور سعود شکیل نے 38 رنز بنائے۔ متھوسامی نے ایک بار پھر شاندار بولنگ کرتے ہوئے 5 وکٹیں 57 رنز کے عوض حاصل کیں، جب کہ سائمن ہارمر نے چار اور کگیسو ربادا نے ایک وکٹ حاصل کی۔
آخر میں پاکستان کے اسپنرز نعمان علی اور ساجد خان کے ساتھ ساتھ شاہین آفریدی کی شاندار فاسٹ بولنگ نے ٹیم کو ایک یادگار فتح دلائی۔ یہ کامیابی نہ صرف پاکستان کے ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے سفر کا فاتحانہ آغاز ہے بلکہ ٹیم کی بڑھتی ہوئی خوداعتمادی اور ٹیسٹ کرکٹ میں مضبوط واپسی کا بھی ثبوت ہے۔