نجی کمپنی پر Maternity Leave کے دوران خاتون کو برطرف کرنے پر 10 لاکھ روپے جرمانہ

اسلام آباد – خواتین کے روزگار کے حقوق کے تحفظ کے حوالے سے ایک تاریخی فیصلے میں فیڈرل محتسب برائے جنسی ہراسانی (FOSPAH) نے قرار دیا ہے کہ کسی خاتون کو maternity leave کے دوران ملازمت سے برطرف کرنا صنفی امتیاز کے زمرے میں آتا ہے۔ یہ فیصلہ پاکستان میں خواتین کی روزگار سے متعلق قانونی تحفظات کے لیے ایک اہم مثال بن سکتا ہے۔

وفاقی محتسب فوزیہ وقار نے متاثرہ خاتون کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے نجی کمپنی پر 10 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا۔ فیصلے کے مطابق، 8 لاکھ روپے متاثرہ خاتون کو ہرجانے کے طور پر ادا کیے جائیں گے جبکہ 2 لاکھ روپے قومی خزانے میں جمع کروائے جائیں گے۔ کمپنی کو ہدایت کی گئی ہے کہ خاتون کو فوری طور پر ان کی ملازمت پر بحال کیا جائے۔

اپنے تحریری فیصلے میں فوزیہ وقار نے کہا کہ “ماں بننا کسی خاتون کے کیریئر میں رکاوٹ نہیں بننا چاہیے”۔ انہوں نے واضح کیا کہ maternity leave کے دوران ملازمت کا تحفظ ہر خاتون کا بنیادی قانونی حق ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسی کارروائیاں نہ صرف قانون کی خلاف ورزی ہیں بلکہ خواتین کے خلاف امتیازی رویے کو فروغ دیتی ہیں، جس کا خاتمہ ضروری ہے۔

کیس کے مطابق، مذکورہ خاتون 20 جولائی 2022 کو ایچ آر مینیجر کے عہدے پر تعینات ہوئیں۔ انہیں 14 مارچ سے 14 جون 2024 تک maternity leave دی گئی تھی، مگر 24 اپریل 2024 کو کمپنی نے "اندرونی ڈھانچے میں تبدیلی” کا جواز پیش کرتے ہوئے ان کی ملازمت ختم کر دی — جسے FOSPAH نے غیر قانونی اور غیر اخلاقی قرار دیا۔

سماعت کے دوران خاتون نے بتایا کہ وہ زچگی کے بعد صحت یاب ہونے کے عمل میں تھیں جب انہیں اچانک ملازمت سے برطرف کرنے کا نوٹس ملا، جس سے وہ شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہوئیں۔ کمپنی اپنے فیصلے کا کوئی قانونی یا منطقی جواز پیش کرنے میں ناکام رہی۔

فیصلہ سناتے ہوئے فوزیہ وقار نے تمام سرکاری و نجی اداروں کو یاد دلایا کہ خواتین کے لیے محفوظ، باعزت اور معاون ماحول فراہم کرنا آئینی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ہر خاتون کو maternity protection، paid leave اور روزگار کے تحفظ کا حق حاصل ہے۔

فوزیہ وقار نے اپنے بیان میں کہا:
“یہ فیصلہ اس بات کی یاد دہانی ہے کہ خواتین کو ماں بننے کی سزا نہیں دی جا سکتی۔ اداروں کو سمجھنا ہوگا کہ maternity ایک قدرتی عمل ہے، نہ کہ خاتون کی روزی چھیننے کی کوئی وجہ۔”

خواتین کے حقوق کی تنظیموں نے اس فیصلے کو سراہا ہے اور کہا ہے کہ یہ فیصلہ پاکستان میں کام کرنے والے تمام آجرین کے لیے ایک مضبوط پیغام ہے کہ وہ خواتین کے maternity rights اور gender equality کا احترام کریں۔

More From Author

ڈھاکا ایئرپورٹ کارگو ولیج میں خوفناک آگ، برآمد کنندگان کو ایک ارب ڈالر کا نقصان

پی آئی اے کی امریکا کے لیے براہِ راست پروازیں بحال کرنے کی تیاریاں تیز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے