عوامی شکایات کے بعد فیصلہ، خلاف ورزی دہرانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا انتباہ
کراچی — کراچی میں حال ہی میں شروع کیے گئے ای چالان سسٹم پر بڑھتی ہوئی عوامی تنقید کے بعد وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ٹریفک حکام کو ہدایت کی ہے کہ شہریوں کا پہلا ای چالان بطورِ نیک نیتی معاف کیا جائے، تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ بار بار خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
جمعرات کو وزیراعلیٰ کی زیرِ صدارت ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں انسپکٹر جنرل پولیس غلام نبی میمن نے ای چالان نظام کی کارکردگی اور ابتدائی نتائج پر بریفنگ دی۔ رپورٹ کے مطابق، یہ سسٹم حکومتی گاڑیوں پر بھی لاگو ہوا ہے کم از کم 35 سرکاری نمبر پلیٹ والی گاڑیوں کو ای چالان جاری کیے گئے۔
آئی جی پولیس نے مزید بتایا کہ متعدد گاڑیوں کو سیٹ بیلٹ نہ باندھنے، سگنل توڑنے، گاڑی چلاتے وقت موبائل فون استعمال کرنے اور شیشے رنگین رکھنے پر چالان کیا گیا۔ وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ ای ٹکٹنگ مہم 28 اکتوبر سے شروع ہوئی تھی، جب پہلا ای چالان پولیس وین (SPE-950) کو سیٹ بیلٹ نہ باندھنے پر جاری کیا گیا۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ ای چالان کا یہ نیا نظام شہریوں اور ٹریفک پولیس کے درمیان براہِ راست رابطہ ختم کرنے اور انصاف و شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے بنایا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "یہ نظام قانون کے مساوی نفاذ اور ٹریفک نظم و ضبط کو بہتر بنانے کی جانب ایک مثبت قدم ہے۔”
وزیراعلیٰ کی ہدایت پر آئی جی پولیس نے اعلان کیا کہ جو شہری اپنا پہلا ای چالان موصول ہونے کے بعد دس دن کے اندر ٹریفک حکام سے رابطہ کرے گا، اس کا چالان بغیر کسی فیس کے منسوخ کر دیا جائے گا۔
ٹریفک پولیس کے اعداد و شمار کے مطابق، محض تین دنوں میں کراچی بھر میں 12 ہزار 942 ای چالان جاری کیے گئے۔ پہلے روز چھ گھنٹوں کے اندر 2,622 چالان، دوسرے دن 4,301، اور تیسرے دن 5,979 چالان جاری کیے گئے۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ خودکار نظام کرپشن اور انسانی مداخلت ختم کرنے میں مدد دے گا۔ تاہم شہریوں کی بڑھتی ہوئی شکایات — جن میں غلط چالان اور سسٹم کی تکنیکی خرابیوں کی نشاندہی کی گئی ہے حکومت کے لیے ایک نیا امتحان بن گئی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو نظام کی شفافیت اور درستگی یقینی بنائے بغیر اس کے دائرہ کار کو بڑھانے سے گریز کرنا چاہیے۔