ججز نے جنوبی ایشیائی ذائقوں کی نازک مگر روح پرور پیشکش پر تعریفوں کے پل باندھ دیے
لندن: پاکستانی نژاد گھریلو شیف سونیا عمران نے برطانیہ کے نیشنل کری وِیک کُک آف 2025 کا اعزاز اپنے نام کر لیا، جہاں ان کی نفیس مگر روایتی جنوبی ایشیائی کھانوں کی پیشکش نے ججز کو متاثر کر دیا۔ یہ کامیابی پاکستانی کھانوں کے لیے برطانیہ کے قومی کُلینری منظرنامے پر ایک فخر کا لمحہ بن گئی۔
1998 میں شروع ہونے والا نیشنل کری وِیک برطانیہ کے ’کری‘ سے دیرینہ عشق اور اس کے ذائقوں کو زندہ رکھنے والے شیفز کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہے۔ رواں سال کا مقابلہ لندن کے کووِینٹ گارڈن میں ہوا، جس میں ملک بھر سے چھ باصلاحیت گھریلو شیفز نے شرکت کی۔ مقابلے میں پانچ مشکل مراحل شامل تھے، جن میں تخلیقی صلاحیت، مہارت اور دباؤ میں سکون برقرار رکھنے کی آزمائش کی گئی۔
شروع سے ہی سونیا عمران نے اپنی نفاست، جدت اور خلوص سے ججز کو متاثر کر دیا۔ انہوں نے پانچ میں سے چار راؤنڈ جیتے اور پھر آخری cook-off میں شاندار کارکردگی دکھاتے ہوئے چیمپیئن بن گئیں۔ ججز کے پینل میں ماسٹر شیف، دی گریٹ برٹش مینو اور مشہور برطانوی ریستورانوں کے شیفز شامل تھے، جنہوں نے سونیا کی کھانوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان کا انداز "روایتی ہونے کے ساتھ دل کو چھو لینے والا” ہے۔
ایک جج نے تبصرہ کیا:
"سونیا کا کھانا جذبے، ورثے اور خلوص کی عکاسی کرتا ہے۔ وہ اصلیت کو برقرار رکھتے ہوئے جدت پیدا کرتی ہیں۔ ان کے ذائقے کا توازن اور تسلسل بے مثال ہے۔”
کامیابی کے بعد سونیا نے £1,000 کا انعامی چیک جیتا، جسے انہوں نے گریٹ اورمنڈ اسٹریٹ اسپتال لندن کو عطیہ کر دیا — ایک ایسا عمل جو ان کی شخصیت اور ان کے کھانوں دونوں کی گرمجوشی کو ظاہر کرتا ہے۔
کچن کے باہر، سونیا عمران ایک مصروف پیشہ ورانہ زندگی گزارتی ہیں، وہ یو کے گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ میں سینئر آئی ٹی پراجیکٹ ڈیلیوری منیجر کے طور پر کام کرتی ہیں۔ لیکن کھانا پکانے کا شوق ہمیشہ ان کی پہچان کا حصہ رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر وہ گھریلو پاکستانی کھانوں کی رنگین ویڈیوز شیئر کرتی ہیں جنہوں نے برطانیہ بھر کے کھانوں کے شوقین لوگوں کے دل جیت لیے ہیں۔
جیو نیوز سے گفتگو میں سونیا نے بتایا کہ یہ تجربہ ان کے لیے “چیلنجنگ مگر انتہائی متاثرکن” تھا۔
“میرے لیے کھانا ہمیشہ لوگوں کو جوڑنے اور خاندانوں کو قریب لانے کا ذریعہ رہا ہے۔ یہ ایوارڈ جیتنا میرے لیے اعزاز کی بات ہے، لیکن اصل خوشی اس بات کی ہے کہ کھانے کے ذریعے کمیونٹیز کو ایک ساتھ لایا جا سکتا ہے۔”
سونیا نے بتایا کہ ان کا کُکنگ سفر لاہور سے شروع ہوا، جہاں ان کے گھر کا ماحول ہمیشہ مزاح، محبت اور لذیذ کھانوں سے بھرا رہتا تھا۔
“میری والدہ میری سب سے بڑی تحریک رہی ہیں۔ بچپن سے ہی مجھے مختلف کھانوں کے بارے میں سیکھنے اور تجربہ کرنے کا شوق تھا۔ ہمارے گھر میں فیملی ڈنر کا اہتمام صرف کھانے کا نہیں بلکہ خوشیاں بانٹنے کا ایک موقع ہوتا تھا — اور یہی جذبہ میں آج اپنی ریسیپیز کے ذریعے آگے بڑھاتی ہوں۔”
مقابلے کے دوران، شرکاء کو مختلف ذائقوں کے امتزاج پر مبنی پکوان تیار کرنے کا کہا گیا، جن میں بمبئی پیزا، گرلڈ لیمَن چلی پرانز، چکن جلفریزی، چکن ملائی تکہ اور راجستھانی لال ماس شامل تھے۔ سونیا نے نہ صرف وقت پر پکوان مکمل کیے بلکہ ذائقے اور پیشکش کے اعلیٰ معیار سے ججز کو حیران کر دیا۔
ان کی یہ کامیابی اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستانی گھریلو کھانے اپنی خوشبو، ذائقے اور جذبے سے عالمی کھانوں کے منظرنامے کو متاثر کر رہے ہیں — اور یہ کہ روایت، جب خلوص اور تخلیق سے مل جائے، تو سرحدیں عبور کر جاتی ہے۔