کراچی (4 ستمبر 2025): فلور ملز ایسوسی ایشن سندھ نے گندم اور آٹے کی قیمتوں میں ممکنہ اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ صارفین کو گھریلو بجٹ پر مزید دباؤ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
جمعرات کو جاری ایک بیان میں ایسوسی ایشن کے چیئرمین جنید عزیز نے کہا کہ اگر حکومت نے بروقت گندم کی درآمد کے حوالے سے فیصلہ نہ کیا تو قیمتوں میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “پاکستان میں گندم پہلے ہی مہنگی ہے، جبکہ عالمی مارکیٹ میں یہ نسبتاً سستی دستیاب ہے۔ اگر درآمد میں تاخیر ہوئی تو بوجھ بڑھتا جائے گا۔”
گزشتہ ایک ماہ کے دوران قیمتوں میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ ایسوسی ایشن کے مطابق یکم اگست سے یکم ستمبر تک گندم کی قیمت میں 35 روپے فی کلو اضافہ ہوا، جو 62 روپے سے بڑھ کر 97 روپے فی کلو تک جا پہنچی۔ آٹے کی قیمتیں بھی اسی رفتار سے اوپر گئیں، جہاں 2.5 نمبر آٹا 76 روپے سے بڑھ کر 99 روپے فی کلو ہوگیا، جبکہ فائن آٹا 79 روپے سے بڑھ کر 108 روپے فی کلو تک پہنچ گیا۔
جنید عزیز نے وضاحت کی کہ اس وقت مقامی مارکیٹ میں گندم کی قیمت 96 روپے فی کلو ہے، جبکہ عالمی مارکیٹ میں یہی قیمت 85 روپے فی کلو ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر سندھ حکومت اگلے ہفتے مارکیٹ میں گندم جاری کرتی ہے تو قیمتوں میں کمی ممکن ہے۔
تاہم انہوں نے زور دیا کہ صرف مقامی اقدامات سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ “اس سال حکومت کو کم از کم 15 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنا ہوگی تاکہ سپلائی کو مستحکم کیا جا سکے اور لاگت میں مزید اضافے کو روکا جا سکے،” انہوں نے کہا۔
گندم اور آٹے کی بڑھتی ہوئی قیمتیں — جو کروڑوں عوام کی روزمرہ ضرورت ہیں گھریلو صارفین کے ساتھ ساتھ پالیسی سازوں کے لیے بھی ایک بڑا چیلنج بنتی جا رہی ہیں، کیونکہ مہنگائی پہلے ہی معیشت پر بھاری بوجھ ڈال رہی ہے۔