اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف جمعرات کو واشنگٹن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے۔ یہ پاکستان اور امریکہ کے سربراہان کے درمیان وائٹ ہاؤس میں ہونے والی پہلی ملاقات ہوگی جو جولائی 2019 کے بعد اب ممکن ہورہی ہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف اس وقت نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شریک ہیں اور وہ وہاں سے مختصر دورے پر واشنگٹن جائیں گے تاکہ صدر ٹرمپ سے براہِ راست ملاقات کر سکیں۔
یہ ملاقات گزشتہ چند برسوں کی سرد مہری کے بعد پاک امریکہ تعلقات میں نمایاں تبدیلی کی عکاس سمجھی جا رہی ہے۔ سابق صدر جو بائیڈن کے دور میں پاکستان تقریباً واشنگٹن کی سفارتی توجہ سے باہر رہا—نہ کوئی فون کال اور نہ ہی کسی پاکستانی وزیراعظم کو وائٹ ہاؤس کی دعوت دی گئی۔ تاہم ٹرمپ کے رواں سال دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں ڈرامائی انداز میں بہتری دیکھنے کو ملی ہے۔
اس نئے باب کا آغاز جون میں اس وقت ہوا جب آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے وائٹ ہاؤس میں صدر ٹرمپ سے غیر معمولی ایک آن ون ملاقات کی۔ ایک سینیئر پاکستانی اہلکار نے ایکسپریس ٹریبیون سے بات کرتے ہوئے کہا، “آرمی چیف کی ملاقات کا تاثر بہت اہم تھا، اب وزیراعظم کی ملاقات اس کھڑکی کو ادارہ جاتی شکل دے رہی ہے۔”
تجزیہ کاروں کے مطابق شہباز-ٹرمپ ملاقات میں دوطرفہ تعلقات، انسداد دہشت گردی میں تعاون، افغانستان کی صورتحال اور تجارتی مواقع جیسے امور پر گفتگو متوقع ہے۔ یہ ملاقات ایسے وقت میں ہورہی ہے جب امریکہ اور بھارت کے تعلقات میں بھی تناؤ پیدا ہوا ہے، بالخصوص بھارت کی تجارتی رکاوٹوں اور یوکرین جنگ کے بعد ماسکو کے قریب ہونے کے باعث۔ اسلام آباد کے حکام سمجھتے ہیں کہ اس صورتحال نے پاکستان کو خطے میں ایک کارآمد شراکت دار کے طور پر خود کو پیش کرنے کا موقع فراہم کیا ہے۔
تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس پیش رفت کو ضرورت سے زیادہ بڑھا چڑھا کر پیش نہ کیا جائے۔ صدر ٹرمپ کا انداز بائیڈن کے مقابلے میں زیادہ کھلا اور لین دین پر مبنی ضرور ہے، لیکن پاک امریکہ تعلقات کا یہ نیا باب اب بھی نازک ہے اور اس کا دارومدار اس بات پر ہے کہ دونوں ممالک اپنے مفادات کو کس طرح آگے بڑھاتے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف ملاقات کے بعد اسی روز نیویارک واپس چلے جائیں گے تاکہ اپنی جنرل اسمبلی کی سرگرمیوں کو جاری رکھ سکیں۔