سعد رضوی فائرنگ سے زخمی، مریدکے کے ایس ایچ او شہید تحریک لبیک کے ملک گیر مظاہرے شدت اختیار کر گئے

کراچی / لاہور / اسلام آباد — پیر کے روز تحریکِ لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کی جانب سے اپنے سربراہ سعد حسین رضوی کے فائرنگ سے زخمی ہونے کے دعوے کے بعد ملک بھر میں شدید ہنگامے پھوٹ پڑے۔ بڑے شہروں میں مشتعل کارکنان نے مرکزی شاہراہیں بلاک کر دیں، گاڑیوں کو آگ لگا دی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے جھڑپیں کیں۔

ذرائع کے مطابق مریدکے کے فیکٹری ایریا کے ایس ایچ او شہزاد نواز پولیس اور ٹی ایل پی کارکنان کے درمیان تصادم کے دوران شہید ہو گئے۔ مجموعی طور پر چار افراد، جن میں شہری اور پولیس اہلکار شامل ہیں، جاں بحق جبکہ 56 سے زائد زخمی ہوئے۔

ملک گیر احتجاج اور سڑکوں کی بندش

اعلان کے چند گھنٹوں بعد ہی ٹی ایل پی کے کارکنان کراچی، لاہور، راولپنڈی اور اسلام آباد سمیت ملک کے مختلف حصوں میں سڑکوں پر نکل آئے۔ مظاہرین نے ٹائروں کو آگ لگائی اور گرینڈ ٹرنک (جی ٹی) روڈ سمیت کئی اہم شاہراہوں کو مکمل طور پر بند کر دیا، جس سے ٹریفک کا نظام مفلوج ہو گیا۔

صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لیے کئی علاقوں میں موبائل سروس جزوی طور پر معطل کر دی گئی، جبکہ تعلیمی ادارے اسکولز اور جامعات سیکیورٹی خدشات کے باعث غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دیے گئے۔

مریدکے آپریشن: شدید جھڑپیں اور جانی نقصان

مریدکے میں ہونے والے پُرتشدد مظاہروں کے دوران پولیس اور رینجرز نے علاقے کو کلیئر کرانے کے لیے آپریشن شروع کیا۔ عینی شاہدین کے مطابق مظاہرین نے پتھراؤ، کیل دار ڈنڈوں اور پیٹرول بموں کا استعمال کیا، جس کے بعد حالات کشیدہ ہو گئے۔

پولیس کے مطابق مشتعل کارکنان نے اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں متعدد اہلکار اور شہری زخمی ہوئے۔ صورتحال پر قابو پانے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے محدود جوابی کارروائی کی اور جی ٹی روڈ کا کنٹرول دوبارہ حاصل کر لیا۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 48 پولیس و رینجرز اہلکار زخمی ہوئے جن میں 17 کو گولی لگی، جبکہ تین ٹی ایل پی کارکنان اور ایک راہگیر جاں بحق ہوا۔ مظاہرین نے تقریباً 40 گاڑیوں کو نذرِ آتش کر دیا، جن میں سرکاری اور نجی دونوں گاڑیاں شامل تھیں۔

کراچی: سڑکیں بند، ٹریفک مفلوج

کراچی میں ٹی ایل پی کارکنان نے نالہ اسٹاپ اور نارتھ کراچی کے 4 کے چورنگی سمیت مختلف مقامات پر احتجاج کیا۔ پتھراؤ اور سڑکوں کی بندش کے باعث ٹریفک کا نظام بری طرح متاثر ہوا۔
پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی جس نے کئی گھنٹوں کی کوشش کے بعد راستے کلیئر کرائے، تاہم شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا رہا۔

لاہور: وکلا کا احتجاج، عدالتوں میں کارروائیاں متاثر

لاہور میں ٹی ایل پی سے وابستہ وکلا نے ایوانِ عدل کے باہر مظاہرہ کیا اور مریدکے آپریشن کی مذمت کرتے ہوئے گرفتار کارکنان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔ احتجاج کے دوران ٹریفک جام ہوگیا جبکہ وکلا نے حکومت مخالف نعرے بازی بھی کی۔
عینی شاہدین کے مطابق کچھ وکلا کی پولیس سے جھڑپ بھی ہوئی، جس کے بعد لاہور بار ایسوسی ایشن نے ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے وکلا کو 11 بجے کے بعد عدالتوں میں پیش نہ ہونے کی ہدایت دی۔

احتجاج کے باعث موٹر ویز اور مرکزی شاہراہوں پر آمدورفت شدید متاثر ہوئی۔ لاہور سے راولپنڈی، گوجرانوالہ، سیالکوٹ اور گجرات جانے والی ٹرینوں میں مسافروں کا رش بڑھ گیا، اور خواتین، بچوں اور بزرگوں کو کھڑے ہو کر سفر کرنا پڑا۔

راولپنڈی اور اسلام آباد: سیکیورٹی میں اضافہ، ادارے بند

راولپنڈی میں تین روزہ بندش کے بعد اسکولز دوبارہ کھول دیے گئے، تاہم سخت سیکیورٹی برقرار رکھی گئی۔ ٹریفک معمول کے مطابق رواں رہی، البتہ فیض آباد انٹرچینج کے اطراف میں ڈائیورشنز لگائی گئیں۔

اسلام آباد میں سڑکوں کی بندش کے باعث عدالتوں کی کارروائیاں بری طرح متاثر ہوئیں۔ وکلا کی بڑی تعداد اسلام آباد ہائی کورٹ نہ پہنچ سکی، جس کے باعث متعدد مقدمات کی سماعت ملتوی کر دی گئی۔
ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے ججز سے درخواست کی کہ وہ ان مقدمات میں کوئی فیصلہ نہ دیں جن میں وکلا سڑکوں کی بندش کے باعث پیش نہ ہو سکے۔

مریدکے آپریشن کے بعد جڑواں شہروں میں سیکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے۔ پولیس اور رینجرز کے اضافی دستے مختلف داخلی و خارجی راستوں پر تعینات ہیں۔ اگرچہ مری روڈ سمیت زیادہ تر شاہراہیں کھول دی گئی ہیں، تاہم شمس آباد اور فیض آباد کے مقامات تاحال بند ہیں۔

جامعات نے بھی اچانک چھٹیاں کا اعلان کرتے ہوئے شام کی کلاسز منسوخ کر دیں، جس سے طلبہ اور والدین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

سعد رضوی کون ہیں؟

سعد حسین رضوی، تحریک لبیک پاکستان کے بانی علامہ خادم حسین رضوی کے صاحبزادے ہیں۔ 31 سالہ سعد رضوی نے 2020 میں والد کی وفات کے بعد پارٹی کی قیادت سنبھالی۔ وہ اپنی سوشل میڈیا حکمتِ عملی کے باعث جانے جاتے ہیں اور کارکنوں کو آن لائن پلیٹ فارمز پر پارٹی مؤقف اجاگر کرنے کی تربیت دیتے ہیں۔

ٹی ایل پی کا بنیادی ایجنڈا تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 295-C یعنی توہینِ مذہب کے قوانین کے تحفظ سے متعلق ہے۔ 2021 میں پارٹی پر پابندی عائد کی گئی تھی، تاہم حکومت کے ساتھ ایک معاہدے کے بعد پابندی ختم کر دی گئی اور گرفتار کارکنان کو رہا کیا گیا۔

سعد رضوی نے 2024 کے عام انتخابات میں اٹک سے الیکشن لڑا مگر پی ٹی آئی کے امیدوار کے ہاتھوں شکست کھائی۔ اس کے باوجود وہ ملک بھر میں اپنے نظریاتی حامیوں میں خاصی مقبولیت رکھتے ہیں۔

More From Author

شادیوں سے حاصل ہونے والے ٹیکس میں ایف بی آر کی وصولیوں میں 19 فیصد اضافہ

بھارت تمہارا دوست نہیں، حافظ نعیم کا کابل کو انتباہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے