پاکستان کو ستمبر کے مہینے میں بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے 3.2 ارب ڈالر کی ریکارڈ ترسیلات موصول ہوئیں۔ اس حوالے سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے جاری کردہ تازہ اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ یہ رقوم ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں نمایاں اضافہ لائی ہیں اور جاری معاشی دباؤ کے دوران ایک بڑی سہارا ثابت ہو رہی ہیں۔
پہلی سہ ماہی میں 9.5 ارب ڈالر کی ترسیلات
رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی، یعنی جولائی سے ستمبر کے دوران، پاکستان کو مجموعی طور پر 9.5 ارب ڈالر کی ترسیلات موصول ہوئیں جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 8.5 فیصد زیادہ ہیں۔ یہ اضافہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی اپنے خاندانوں کی مدد اور ملک کی معاشی استحکام کے لیے مستقل کردار ادا کر رہے ہیں۔
ستمبر میں 11 فیصد سالانہ اضافہ
ستمبر کے مہینے میں ترسیلاتِ زر میں سال بہ سال بنیاد پر 11 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ ماہرینِ معیشت کے مطابق یہ رجحان اس بات کی علامت ہے کہ عالمی مہنگائی کے باوجود پاکستانی تارکینِ وطن کا اعتماد برقرار ہے اور وہ اپنی آمدن کا بڑا حصہ وطن بھیجنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔
سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سب سے آگے
ترسیلات کے حوالے سے سعودی عرب بدستور سرفہرست رہا، جہاں سے پاکستانی کارکنوں نے ستمبر میں تقریباً 75 کروڑ ڈالر وطن بھیجے۔ متحدہ عرب امارات دوسرے نمبر پر رہا، جہاں سے 68 کروڑ ڈالر کی ترسیلات موصول ہوئیں۔ برطانیہ سے 45 کروڑ ڈالر جبکہ امریکا سے 27 کروڑ ڈالر پاکستان بھجوائے گئے۔
یہ چار ممالک سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، برطانیہ اور امریکا پاکستان کے زرمبادلہ کے سب سے بڑے ذرائع ہیں اور مجموعی ترسیلات میں ان کا حصہ نمایاں ہے۔
معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت
ماہرین کے مطابق ترسیلات میں مسلسل اضافہ پاکستان کے بیرونی کھاتوں کے استحکام کے لیے نہایت اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ ستمبر میں دو عددی شرح سے بڑھنے والی ترسیلات اور سہ ماہی کے دوران جاری مثبت رجحان نے معیشت کو گرتی برآمدات اور بڑھتے قرضوں کے دباؤ سے کچھ حد تک سہارا دیا ہے۔
کراچی کے ایک اقتصادی تجزیہ کار نے کہا،
“ترسیلاتِ زر میں مسلسل اضافہ اس مضبوط رشتے کی نشاندہی کرتا ہے جو بیرون ملک پاکستانیوں کو اپنے وطن سے جوڑے رکھتا ہے۔ موجودہ معاشی حالات میں یہ رقوم ملک کے لیے امید اور استحکام کا ذریعہ بن چکی ہیں۔”