اقوامِ متحدہ میں پاکستان کا مؤقف: سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزیاں اجاگر، ترقی پذیر ممالک کے لیے مالیاتی انصاف پر زور

نیو یارک – جولائی 2025

اقوامِ متحدہ کے ہیڈکوارٹرز میں ایک اہم سفارتی ملاقات کے دوران، پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس سے ملاقات میں بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔

ڈار نے واضح کیا کہ بھارت کی یہ خلاف ورزیاں نہ صرف پاکستان کی آبی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں، بلکہ پورے خطے میں امن و استحکام کو بھی خطرے میں ڈال رہی ہیں۔ انہوں نے اقوامِ متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی اخلاقی و قانونی ذمہ داری پوری کرے اور اس تاریخی معاہدے پر عملدرآمد کو یقینی بنائے۔
"یہ معاہدہ علاقائی آبی تعاون کی بنیاد ہے، اور اس کی پامالی وسیع تر خطے کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتی ہے،” انہوں نے کہا۔

پاکستان کا کثیرالجہتی سفارتکاری پر یقین

وزیر خارجہ نے اقوامِ متحدہ کے منشور سے پاکستان کی وابستگی اور امن، ترقی و انسانی حقوق جیسے ستونوں پر یقین کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ "ہم سمجھتے ہیں کہ عالمی امن کا راستہ تصادم نہیں، بلکہ مکالمے سے ہی نکلتا ہے۔”

انہوں نے پاکستان کی سلامتی کونسل کی صدارت کے دوران ہونے والی اہم سرگرمیوں — جیسے کہ کثیرالجہتی تعاون پر اعلیٰ سطحی مباحثہ اور اقوامِ متحدہ-او آئی سی شراکت پر اجلاس — کو پاکستان کے سفارتی عزم کی عکاسی قرار دیا۔

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل گوتریس نے بھی پاکستان کے کردار کو سراہا اور عالمی فورمز پر اس کے اقدامات کو تعاون و مفاہمت کی راہ میں اہم قرار دیا۔

فلسطین و مشرق وسطیٰ: انصاف کی پکار

مشرق وسطیٰ کے بگڑتے انسانی بحران پر بات کرتے ہوئے ڈار نے پاکستان کا دوٹوک مؤقف دہراتے ہوئے غزہ میں فوری جنگ بندی، مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی الحاق کی مخالفت اور آزاد فلسطینی ریاست کی غیر مشروط حمایت کا اعادہ کیا۔

انہوں نے کہا، "انصاف میں تاخیر، انصاف سے انکار کے مترادف ہے — اور فلسطینی عوام کے لیے یہ تاخیر دہائیوں پر محیط ہو چکی ہے۔"

ترقی پذیر دنیا اور ‘UN80’ ویژن

ملاقات میں شمال و جنوب کے درمیان معاشی خلیج پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ ڈار نے زور دیا کہ ترقی پذیر ممالک کے لیے آسان قرضوں، قرضوں میں ریلیف اور نقدی رسائی جیسے فوری مالیاتی حل ناگزیر ہو چکے ہیں۔

انہوں نے اقوامِ متحدہ کے 80 ویں یومِ تاسیس کے موقع پر شروع کیے گئے ‘UN80’ اقدام کو عالمی سطح پر امن، ترقی اور انسانی وقار کو فروغ دینے کا اہم موقع قرار دیا۔

"ہمارے جیسے ممالک کے لیے مالیاتی رسائی کوئی عیش نہیں بلکہ بقا کی شرط ہے،” وزیر خارجہ نے کہا۔

اسلاموفوبیا کے خلاف اتحاد

اس موقع پر وزیر خارجہ نے اقوامِ متحدہ کی جانب سے اسلاموفوبیا پر خصوصی ایلچی کے تقرر کا خیرمقدم کیا اور بین المذاہب ہم آہنگی اور مذہبی رواداری کے فروغ میں پاکستان کے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کروائی۔

قابلِ تجدید توانائی، معاشی بحالی اور مالیاتی اصلاحات

بعد ازاں اقوامِ متحدہ کے ہائی لیول پولیٹیکل فورم (HLPF) کے وزارتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے 2030 تک پاکستان میں 60 فیصد توانائی کو قابلِ تجدید ذرائع سے حاصل کرنے کا ہدف پیش کیا۔

انہوں نے کہا کہ "وبا، معاشی بحران اور ماحولیاتی تبدیلیوں نے ترقی کے دہائیوں پرانے ثمرات کو مٹا دیا ہے، لیکن اس کے باوجود پاکستان پائیدار ترقی، اقتصادی اصلاحات اور ماحولیاتی تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔”

انہوں نے قومی اقدامات جیسے ‘اُڑان پاکستان’، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام، ’لیونگ انڈس‘ اور ’ری چارج پاکستان‘ کا حوالہ دیتے ہوئے انہیں موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف جدوجہد اور گرین انرجی کی طرف پیش قدمی کے اہم ستون قرار دیا۔

ڈار نے اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل (SIFC) کا بھی ذکر کیا، جسے پاکستان کی اقتصادی ترجیحات اور براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کو ہم آہنگ کرنے کا کلیدی پلیٹ فارم قرار دیا۔

آخر میں انہوں نے کہا، "قومی سطح پر جتنی بھی کوششیں کی جائیں، جب تک بین الاقوامی مالیاتی ڈھانچے میں گہرے اصلاحات نہیں ہوں گی، ترقی پذیر دنیا SDGs کا خلا پُر نہیں کر سکتی۔ ہمیں امدادی مالیات، قرضوں میں نرمی، اور موسمیاتی فنانسنگ تک منصفانہ رسائی کی اشد ضرورت ہے۔"

More From Author

کراچی کا آبی المیہ: جہاں لوگ پانی کے لیے ترس رہے ہیں، وہاں بفر زون کی سڑکوں پر صاف پانی ضائع ہو رہا ہے

پاک فوج کی دیوسائی اور بابوسر میں سیاحوں کے لیے ہیلی کاپٹر ریسکیو آپریشن

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے