تازہ ترین

آئی ایم ایف سے معاہدہ تقریبا طے پاچکا، ، وزیر اعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے واضح کیا ہے کہ پہلے ریاست بعد میں سیاست، ریاست بچتی ہے تو سیاست بھی بچ جائیگی،ماضی میں جھانکنے اور رونے دھونے سے کچھ نہیں ہوگا،آئی ایم ایف نے کوئی اور شرط نہ لگائی تو معاہدہ طے پاچکا ہے، عمران خان حکومت نے آئی ایم ایف سے معاہدے کی ایک ایک کرکے دھجیاں اڑائیں، معاہدے کی پاسداری نہ کرنے پر آئی ایم ایف نے کہا ہمیں آپ پر اعتبار نہیں، مارچ میں شکست نظر آنے لگی تو تیل کی قیمتیں کم کردیں، ریکوڈک میں اربوں کھربوں کے خزانے دفن ہیں ہم نکال نہیں سکے، اس میں قصور اس قیادت کا ہے جس نے غلط طریقے سے ڈیل کی، چین کب تک ہماری مدد کریگا، چین، سعودی عرب کہتے ہوں گے کہ کب تک یہ اپنے پاؤں پر کھڑے ہوں گے،بعض ساتھیوں کی رائے تھی الیکشن ریفارمز کرکے الیکشن میں جایا جائے، اب ہم یکسو ہیں، حکومت کے باقی 14ماہ پورے کریں گے۔ جمعرات کو یہاں پاکستان مسلم لیگ(ن) کے سینیٹرز سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ یہ معاہدہ کیا کہ وہ قیمتوں کو بڑھائے گی، گزشتہ حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ یہ بھی معاہدہ کیا کہ پیٹرولیم لیوی ٹیکس میں بھی 30 روپے کا اضافہ کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت نے جو معاہدہ کیا بعد میں ان تمام شرائط کی دھجیاں بکھیر دیں جن کی مثال یہ ہے کہ مارچ میں دنیا بھر میں تیل کی قیمتیں بڑھ رہی تھیں مگر تحریک انصاف کی حکومت نے قیمتوں کو کم کیا۔وزیر اعظم نے کہا کہ ساڑھے تین برس کی حکومت میں ان کو یہ یاد نہیں آیا کہ غریب عوام کو ریلیف دیں مگر رواں برس مارچ میں جب انہوں نے دیکھا کہ شکست ان کا مقدر ہے تو پھر اچانک تیل کی قیمتیں کم کردیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ رواں سال اپریل میں جب میں نے حلف اٹھایا تو سب سے پہلے یہ شاک لگا کہ گزشتہ حکومت نے فنڈ مہیا نہیں کیے تھے۔انہوں نے کہا کہ قائد اعظم اور علامہ اقبال نے جو ترقی پسند پاکستان کا خواب دیکھا تھا وہ ابھی تک پورا نہیں ہو سکا اور مجھ سمیت جو بھی لوگ حکومتوں میں آئے انہوں نے اس خواب کو پورا نہیں کیا جو کہ پورا ہونا باقی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمسایہ ممالک ہم سے آگے نکلے گئے اور ہم وہیں کے وہیں ہیں تاہم میں خدا کا شکر ادا کرتا ہوں کہ پرسوں چین نے ایسے حالات میں ہمیں 2.3 ارب ڈالر کا قرض دیا ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کو جن مشکلات کا سامنا ہے وہ بے پناہ ہیں اور وہ اس لیے ہیں کہ 75 برس گزرنے کے باوجود اب بھی ہم کشکول لے کر پھرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں چین، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر سمیت دیگر دوست ممالک کی بات ہمیشہ کرتا ہوں جنہوں نے ہمیشہ مشکل حالات میں پاکستان کا مالی طور پر سیاسی طور پر اور سفارتی محاذ پر ساتھ دیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button
Close
Close