تازہ ترین

امریکا میں دو لاکھ اومیکرون کیسز،بھارت ۔پیرس میں سال نوجشن منانے پرپابندی

دنیا بھر میں کورونا وائرس کی نئی وبا اومیکرون اور بڑھتے ہوئے کیسز کی نئی لہر کی وجہ سے نئی پابندیاں متعارف کرا دی گئی ہیں۔خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں کیسز کی تعداد ایک مرتبہ پھر تیزی سے بڑھتی جا رہی ہے جس کے بعد یورپ اور امریکا سمیت متعدد ممالک میں نئی پابندیاں متعارف کرادی گئی ہیں۔گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران امریکا میں پونے دو لاکھ سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں لیکن امریکی صدر جو بائیڈن وائرس کا مقابلہ کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔امریکا میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ایک لاکھ 81 ہزار 264 کورونا وائرس کے نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔جو بائیڈن نے کہا کہ امریکی عوام تیزی سے پھیلتے ہوئے امیکرون کی وجہ سے پریشان ہیں لیکن ہم اس کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم سب کو اومیکرون کے حوالے سے تحفظات ہونے چاہئیں لیکن گھبرانا نہیں چاہیے، یہ مارچ 2020 نہیں ہے بلکہ اب 20 کروڑ لوگوں کو مکمل ویکسین لگ چکی ہے اور ہم تیار ہیں۔واضح رہے کہ امریکا میں گزشتہ ہفتے سامنے آنے والے کیسز میں سے 73فیصد اومیکرون کے تھے۔اومیکرون اب دنیا کے بیشتر ممالک میں پھیل چکا ہے اور آج پاکستان میں بھی اس کے 12 مشتبہ کیسز رپورٹ ہوئے۔ابتدائی طور پر ماہرین نے کہا تھا کہ وائرس کی یہ قسم دنیا بھر میں لاکھوں افراد کی ہلاکت کا سبب بننے والی وائرس کی قسم کے مقابلے میں کم نقصان دہ ہے لیکن اب یہ انتہائی تیزی سے پھیل رہا ہے۔عالمی ادارہ صحت کے یورپ کے لیے ڈائریکٹر ہانس کلوگ نے کہا کہ ہم ایک نئے طوفان کو اٹھتا ہوا دیکھ رہے ہیں۔عالمی ادارہ صحت کے سربراہ تیدروس ایڈہانوم نے دنیا بھر کے ممالک سے کووڈ۔19 کے خلاف مہم تیز اور نئے سال اور کرسمس کی تقریبات منسوخ کرنے کی اپیل کی ہے۔ادھر بھارت ،پیرس اور اسرائیل کے ساتھ ساتھ متعدد یورپی ممالک نے بھی بڑھتے ہوئے کیسز کے سبب کرسمس اور نئے سال کی تقریبات پر پابندی عائد کردی ہے۔بھارت میں کورونا وائرس کے 13 نئے کیس رپورٹ ہوئے جس کے بعد نئی پابندیوں کے نفاذ کا فیصلہ کیا گیا۔بھارت میں وائرس کی نئی قسم کے کیسز کی تعداد 213 ہو گئی ہے اور سب سے زیادہ کیسز ریاست مہاراشٹر میں رپورٹ ہوئے ہیں۔ بڑھتے ہوئے کیسز کے سبب بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں کرسمس کے ساتھ ساتھ نئے سال کی تقریبات پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔پیرس نے پہلے ہی نئے سال کی تقریبات کو منسوخ کردیا ہے جبکہ جرمنی نے ان تقریبات میں لوگوں کی تعداد کو 10 لوگوں تک محدود کردیا ہے جبکہ نائٹ کلب بند کرتے ہوئے فٹبال میچز سمیت بڑے مجمعوں اور تقریبات پر پابندی لگا دی ہے۔ادھر آسٹریا میں نئی پابندیاں لاگو کرتے ہوئے رات 10 بجے کے بعد کاروبار کھولنے اور لوگوں کی بلاضرورت نقل و حرکت پر پابندی عائد کردی ہے۔اومیکرون وائرس دنیا بھر میں سب سے پہلے جنوبی افریقہ میں منظر عام پر آیا تھا لیکن جہاں ایک طرف دنیا بھر میں وائرس بہت تیزی سے پھیل رہا ہے، وہیں دوسری جانب جنوبی افریقہ میں نئے کیسز کی تعداد میں نمایاں کمی آئی ہے۔گزشتہ ہفتے جمعرات کو جنوبی افریقہ میں وائرس کے 27زہار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے تھے لیکن منگل کو 15ہزار 424 کیسز رپورٹ ہوئے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button
Close
Close