تازہ ترین

افغانستان میں نمازجمعہ کے دوران مسجدمیں دھماکا

 جنوبی افغانستان کے شہر قندھار میں اہل تشیع کے امام بارگاہ مسجد میں نماز جمعہ کے دوران یکے بعد دیگرے تین دھماکوں کے نتیجے میں کم از کم 62 نمازی شہید اور 88 سے زائد زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ افغانستان میں ایک ہفتہ کے دوران اہل تشیع کی مسجد پر یہ دوسرا خود کش دھماکہ کرایا گیا۔ ابتدائی اطلاعات اور غیرملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق تین خودکش بمباروں نے امام بار گاہ مسجد کے احاطہ کے اندر اور گیٹ کے باہر یکے بعد دیگر تین دھماکے کیے ۔ تینوں دھماکے قندہار شہر میں واقع اہل تشیع کے امام بار گاہ کی مسجد میں اس وقت ہوئے جب مسجد میں نماز جمعہ کا بڑا اجتماع جاری تھا اور لوگ نماز جمعہ کی تیاری کر رہے تھے۔ دھماکوں کے بعد افغان فورسز نے جائے وقوعہ پہنچ کر امدادی کارروائیاں شروع کیں اور جاں بحق و زخمیوں کو مقامی ہسپتالوں میں پہنچایا۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ امام بارگاہ مسجد اہل تشیع کی سب سے بڑی مسجد ہے جہاں بیک وقت 4 ہزار نمازیوں کی گنجائش موجود ہے۔ دھماکوں کے وقت مسجد لوگوں سے بھری تھی اور ایک محتاط اندازے کے مطابق دھماکے کے وقت 500 نمازی تھے۔ عینی شاہدین کے حوالے سے موصولہ اطلاعات کے مطابق مسجد میں تین دھماکوں کی آوازیں سنائی گئیں۔ مسجد کی سیکیورٹی پر مامور سیکیورٹی افسر مرتضی نے بھی تین دھماکوں کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ ایک دھماکہ بیرونی گیٹ کے ساتھ ہوا، دوسرا دھماکا وضو کی جگہ اور تیسرا مسجد کی صحن میں ہوا جس کے باعث بڑی تعداد میں نمازی شہید و زخمی ہوگئے۔ اطلاعات کے مطابق دھماکوں کے بعد شدید افراتفری پھیل گئی اور ہر طرف خون اور انسانی اعضا اور لاشیں پڑی دکھائی دے رہی تھیں۔ زخمیوں کی چیخ و پکار سنائی دے رہی تھی اور لوگ اپنے عزیز و اقارب کو تلاش کر رہے تھے۔ مسجد کے احاطہ میں عجیب قیامت صغری کا منظر تھا۔ غیرملکی ذرائع ابلاغ نے مقامی ہسپتال حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ ان دھماکوں میں 62 افراد جاں بحق اور 88 دیگر زخمی ہوگئے ہیں جبکہ دھماکوں کی نوعیت اور شدت زیادہ بتائی جاتی ہے اس لئے ہلاکتوں میں اضافہ کا خدشہ ہے۔ فوری طور پر کسی تنظیم نے دھماکوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ افغان وزارت داخلہ کے ترجمان قاری سعید خوستی نے بھی دھماکوں کی تصدیق کی ہے تاہم انہوں نے ہلاکتوں کی تعداد کے بارے نہیں بتایا۔ یاد رہے کہ گزشتہ جمعہ کو شمالی شہر قندوز کی ایک مسجد میں ہونے والے خود کش حملے میں 50 افراد ہلاک اور 150 دیگر زخمی ہوئے تھے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button
Close
Close