تازہ ترین

بغیر علامات والے مریض کووڈ کے 60فیصد کیسز کا باعث، تحقیق

کورونا وائرس کے لگ بھگ 60 فیصد کیسز ایسے افراد کے نتیجے میں پھیلتے ہیں جن میں اس کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ بات امریکا کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن (سی ڈی سی)کے تیار کردہ ایک ماڈل میں سامنے آئی۔اس ماڈل کے مطابق 59 فیصد کیسز کی وجہ کورونا سے متاثر بغیر علامات والے افراد ہوتے ہیں۔ان میں 35 فیصد نئے کیسز کی وجہ ایسے افراد ہوتے ہیں جو اس وائرس کو علامات ظاہر ہونے سے قبل دیگر تک منتقل کردیتے ہیں جبکہ 24 فیصد ایسے افراد کی وجہ سے ہوتے ہیں جن میں کبھی علامات ظاہر ہی نہیں ہوتیں۔سی ڈی سی کے وبائی امراض کے شعبے کے ڈپٹی ڈائریکٹر اور تحقیق میں شامل جے سی بٹلر نے کہا کہ کووڈ 19 کی وبا کو کنٹرول کرنے کے لیے ضروری ہے کہ اسے خاموشی سے پھیلانے والے افراد کی بھی روک تھام کی جائے ۔انہوں نے کہا کہ فیس ماسک کا استعمال، ہاتھ دھونا اور سماجی دوری جیسے ٹولز کی مدد سے نئے کورونا وائرس کے پھیلائو کی رفتار سست کی جاسکتی ہے ، کم از کم اس وقت تک جب تک ویکسینز بڑے پیمانے پر دستیاب نہیں ہوجاتیں۔ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ اور جنوبی افریقہ میں دریافت ہونے والی کورونا وائرس کی نئی اور زیادہ متعدی اقسام سے احتیاطی تدابیر کی اہمیت بھی ظاہر ہوتی ہے ۔سی ڈی سی کا یہ ماڈل طبی جریدے جاما نیٹ ورک اوپن میں شائع ہوا، جس میں بغیر علامات والے افراد کی جانب سے وائرس کے پھیلا ئوکے ابتدائی تخمینے کو بہتر کیا گیا۔طبی ماہرین کا کہنا تھا کہ نتائج سے بغیر علامات والے مریضوں سے وائرس کے پھیلا ئوکے خیال کی تصدیق ہوتی ہے ، یہ واقعی قابل یقین حد تک ٹھوس نتائج ہیں۔کورونا وائرس کے پھیلا میں متعدد عناصر اثرانداز ہوتے ہیں اور محققین نے اس مقصد کے لیے سادہ طریقہ کار کو اپنایا۔اس طریقہ کار کا اطلاق متعدد منظرناموں پر کیا گیا، جیسے بیماری کے دورانیے اور ایسے مریض جن میں کبھی علامات ہی ظاہر نہیں ہوتیں۔جے سی بٹلر نے بتایا کہ یہ ماڈل مسلسل پیشگوی کرسکے گا کہ بغیر علامات والے مریضوں ک حد تک وائرس کو پھیلا رہے ہیں۔تاہم کچھ ماہرین نے نے ماڈل کے کچھ پہلوں میں خامیوں کی موجودگی پر زور دیا ہے ۔تاہم جے سی بٹلر کا کہنا تھا کہ محققین نے اس خیال کو مدنظر رکھا کہ بغیر علامات والے افراد 75 فیصد تک متعدی ہوتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button
Close
Close