محمد وسیم چیف سلیکٹر اور سلیم یوسف پی سی بی کرکٹ کمیٹی کے سربراہ مقرر
پاکستان کرکٹ بورڈ نے محمد وسیم کو قومی کرکٹ ٹیم کی سلیکشن کمیٹی کا چیئرمین اور سلیم یوسف کو کرکٹ کمیٹی کا سربراہ مقرر کردیا ہے ۔ دونوں عہدیداران کی تقرری تین سال کے لیے کی گئی ہے ، لہٰذا یہ دونوں آئی سی سی سی مینز کرکٹ ورلڈ کپ 2023 ء تک اس عہدے پر کام کرتے رہیں گے ،دونوں تعیناتیوں کی منظوری چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے دی، جو کہ جمعرات اور جمعہ کو امیدواران کے آن لائن انٹرویوز کا فائنل راؤنڈ مکمل کرنے کے بعد کی گئی ہے ۔محمد وسیم کی پہلی اسائنمنٹ جنوبی افریقہ کے خلاف 2 ٹیسٹ اور 3 ٹی ٹونٹی میچز کے لیے جنوری کے وسط میں قومی کرکٹ ٹیم کا اعلان کرنا ہے ۔ پی سی بی کرکٹ کمیٹی کا سال 2021 میں پہلا اجلاس بھی جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز سے قبل کراچی میں ہوگا،43 سالہ محمد وسیم فی الحال ناردرن کرکٹ ایسوسی ایشن کی کوچنگ کررہے ہیں، ان کی ٹیم قائد اعظم ٹرافی کے پوائنٹس ٹیبل پر ابھی دوسری پوزیشن پر براجمان ہے ، گزشتہ سال ناردرن نے نیشنل ٹی ٹونٹی کپ جیتنے کے ساتھ ساتھ قائداعظم ٹرافی میں دوسری پوزیشن حاصل کی تھی،ناردرن کے ہیڈ کوچ کی حیثیت سے محمد وسیم قومی کرکٹ ٹیم کی سلیکشن کمیٹی کے رکن تھے ، وہ اپنی نئی ذمہ داریوں کا چارج قائد اعظم ٹرافی کے بعد سنبھالیں گے ۔پی سی بی نے قومی کرکٹ ٹیم کی سلیکشن کمیٹی کی تشکیل میں کوئی تبدیلی نہیں کی، تمام کرکٹ ایسوسی ایشنز کی فرسٹ الیون ٹیموں کے ہیڈ کوچز ہی سلیکشن پینل میں شامل رہیں گے ۔ محمد وسیم کے چیئرمین سلیکشن کمیٹی کا چارج سنبھالنے کے بعد ناردرن کرکٹ ایسوسی ایشن کیلئے نئے کوچ کی تقرری کردی جائیگی، نیا کوچ پاکستان کپ میں اپنے عہدے کا چارج سنبھالے گا، جس کے ساتھ ہی وہ سلیکشن کمیٹی کا چھٹا رکن بھی بن جائے گا۔سلیم یوسف نے آخری مرتبہ بطور رکن سلیکشن کمیٹی پی سی بی کے ساتھ کام کیا تھا، وہ دو ہزار تیرہ سے پندرہ تک قومی کرکٹ ٹیم کی سلیکشن کمیٹی کے رکن رہے ، سلیم یوسف اب کرکٹ کمیٹی کے سربراہ کی حیثیت سے کام کریں گے ۔ ان کے پینل میں علی نقوی ( میچ آفیشلز کے نمائندہ)، عمر گل ( ڈومیسٹک کرکٹرز کے نمائندہ)، عروج ممتاز (خواتین کرکٹرز کی نمائندہ)، وسیم اکرم (سابق کرکٹر اور میڈیا کے نمائندہ) شامل ہیں،کرکٹ کمیٹی کی ذمہ داری پی سی بی کے چیئرمین احسان مانی کو کرکٹ معاملات پر تجاویز پیش کرنا ہے مگر یہ تجاویز صرف قومی کرکٹ کی کارکردگی، منیجمنٹ، ڈومیسٹک کرکٹ اسٹرکچر، ہائی پرفارمنس سنٹر یا پلیئنگ کنڈیشنز تک محدود نہیں رہیں گی۔کمیٹی کے پاس اختیار ہوگا کہ وہ متعلقہ افراد کو اپنے اجلاس میں طلب کرسکتی ہے ۔محمد وسیم کا کہنا ہے کہ وہ خوش قسمت تھے کہ انہیں باصلاحیت کھلاڑیوں کے ساتھ کرکٹ کھیلنے کا موقع ملا اور اب وہ ایک نئے کردار میں پاکستان کی خدمت کریں گے ، وہ اس نئے رول میں بہترین کام کرنے کے لیے پرامید ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں ہے اور سال 2021 میں پاکستان کو زیادہ کرکٹ کھیلنی ہے ، وہ اس عرصے میں شارٹ ٹرم گولز کے ساتھ ساتھ لانگ ٹرم گولز بھی تیار کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ بطور چیف سلیکٹر وہ پاکستان کرکٹ کی بہتری کے لئے سخت فیصلیکرنے سیبھی گریز نہیں کریں گے ۔سلیم یوسف نے کہا کہ نامور اور کرکٹ کا وسیع علم رکھنے والے افراد پر مشتمل کرکٹ کمیٹی کی سربراہی کرنا اعزاز کی بات ہوگی، میرا کام ان کے علم کی روشنی میں بہترین سفارشات مرتب کرکے چیئرمین پی سی بی کو پیش کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ وہ اپنے ساتھیوں کی مدد سے اس نئے کردار میں پاکستان کرکٹ کی خدمت کرنے کے منتظر ہیں۔