تازہ ترین

قومی ایئرمیں ملازمین کی تعداد 50فیصد سے کم کرنے کے پلان پر عملدرآمد

۔ قومی ایئر لائن نے مبینہ طور پر ملازمین کی تعداد پچاس فیصد سے کم کرنے کے پلان پر عمل درآمد شروع کردیا ہے۔ملازمت سے رضاکارانہ علیحدگی اسکیم کے بعد کارکردگی کی بنیاد پر مبینہ طور سے لازمی ریٹائرمنٹ اسکیم کا فیصلہ کیا گیا ہے، اسکیم کے تحت ملازمین کا نظم و ضبط اور ان کی کارکردگی سامنے رکھی جائے گی۔ ری اسٹرکچرنگ کے تحت پی آئی اے کو کور اور نان کور دو درجوں میں تقسیم کیا جائے گا، نان کور درجہ میں شعبہ انجینرنگ، مرمت و بحالی کا شعبہ اور کچن پر مشتمل ہوگا جبکہ کور درجہ میں شعبہ مارکیٹنگ، ایچ آر فنانس، فلائٹ سروسز اور پروکیورمنٹ شامل ہوگا۔ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ری اسٹرکچرنگ پلان کے تحت ایئر لائن دو ہزار اکیس میں چھ نئے جہاز اپنے بیڑے میں شامل کریگی، جس کے بعد بیڑے میں شامل جہازوں کی مطلوبہ تعداد پینتیس ہوجائے گی۔جبکہ پلان کے تحت ملازمین کی تعداد کم کرکے سات ہزار پانچ سو کی جائے گی، عملہ کی تعداد کم ہونے کے بعد دو ہزر اکیس سے پی آئی اے کے اخراجات میں کمی آجائے گی۔ دوسری جانب پی آئی اے کی جانب سے سابقہ دور میں مہنگی لیز پر لیے گئے اے ٹی آر طیاروں کے معاملے پر ایف آئی اے نے تحقیقات کا آغاز کرتے ہوئے لیز معاہدے کے ذمہ داروں کو نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔طیاروں کی مہنگی ڈرائی لیز کی مد میں مبینہ طور پر 7 ارب 90 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔2015 میں پانچ اے ٹی آر 72 طیاروں کی لیز اپریل 2021 تک کے لئے منظور کی گئی۔ ڈرائی لیز پر لئے گئے 2 طیاروں کی ماہانہ لیز ادائیگی کا بالترتیب اپریل اور مئی جبکہ 3 کا آغاز جون سے ہوا، معاہدے کے تحت 3طیاروں کی ماپانا لیز 1 لاکھ 79 ہزار 5 سو فی طیارہ ادائیگی منظور کی گئی جب کہ 2 طیاروں کی 1 لاکھ 72 ہزار 5 سو فی طیارہ ادائیگی کا معاہدہ منظور کیا گیا۔ اپریل 2012 میں مینو فیکچرنگ کے حامل ان طیاروں کی لیز میسرز نورڈیک ایوی ایشن کیپیٹل سے لی گئی۔طیاروں کے لئے مارکیٹ میں موجود ان طیاروں کی ڈرائی لیزکی قیمت کو نظر انداز کیا گیا، پی آئی اے معاہدے کے وقت شاہین ائر نے ائر بس 320 طیاروں کی 6 سالہ لیز کا معاہدہ 1 لاکھ 95 ہزار فی طیارہ کیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button
Close
Close